پاکستان نے بھارت کے 3 طیارے مار گرائے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ کردیا ہے۔ اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ نے بھارت کا رافیل جہاز مار گرایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی جانب سے بزدلانہ حملوں کے بعد پاکستان کی جانب سے بھارت کے فضائی حملوں کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے، پاکستانی ایئرفورس نے بھارت کے 3 جہاز گرا دیے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے تمام جہاز محفوظ ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ کردیا ہے۔ اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ نے بھارت کا رافیل جہاز مار گرایا ہے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ایئر اسپیس کو بند کردیا گیا، تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ایوی ایشن ذرائع کے جاری کردہ نوٹم میں کہا گیا ہے کہ ایئر اسپیس کو 48 گھنٹے کیلئے بند کیا گیا ہے۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے فلائٹ آپریشن تاحکم ثانی معطل ہے، جبکہ لاہور ایئرپورٹ پر بھی فلائٹ آپریشن معطل ہے۔ سیالکوٹ ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن بھی روک دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ پاکستان نے بھارت بھارت کا
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔