کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انڈیا کیجانب سے بہاولپور میں جامع مسجد سبحان اللّٰہ پر حملے کے نتیجے میں ان کے خاندان کے 10 افراد اور چار قریبی ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔ان کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرنے والوں میں مولانا مسعود اظہر کی بڑی بہن اور ان کے شوہر، مسعود اظہر کے بھانجے اور ان کی اہلیہ، ایک اور بھانجی کے علاوہ ان کے خاندان کے پانچ بچے بھی شامل ہیں۔بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ منگل کی شب ہونے والے حملے میں مسعود اظہر کے ایک قریبی ساتھی اور ان کی والدہ جبکہ دو دیگر قریبی ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔
اس بیان میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اس ظلم نے سارے ضابطے توڑ دیے، اب کوئی رحم کی امید نہ رکھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قریبی ساتھی گیا ہے کہ

پڑھیں:

کانگو حملے میں بچوں سمیت 49 افراد کی ہلاکت قابل مذمت، مونوسکو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) نے 26 اور 27 جولائی کو الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز (اے ڈی ایف) کی جانب سے شہریوں پر حملوں کی سخت مذمت کی ہے جن میں بچوں سمیت 49 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

صوبہ شمالی کیوو میں کیے جانے والے اس حملے میں لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ متعدد افراد کو اغوا کر لیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق بیشتر ہلاکتیں ایک چرچ میں عبادت کے دوران ہوئیں جس میں لوگوں کو تیز دھار آلات سے نشانہ بنایا گیا۔ رواں ماہ کے آغاز میں بھی اسی صوبے کے علاقے اتوری میں 'اے ڈی ایف' کے حملوں میں 82 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ Tweet URL

1995 میں قائم ہونے والا یہ گروہ شہریوں کے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث رہا ہے اور اقوام متحدہ نے جون 2014 سے اس کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ

مونوسکو نے وحشیانہ تشدد کے ان واقعات پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔

مشن نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کانگو کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ان ہلاکتوں کی تحقیقات کریں اور تمام غیر ملکی مسلح گروہوں سے کہا ہے کہ وہ غیر مشروط طور پر ہتھیار پھینک کر اپنے ممالک کو واپس جائیں۔

مونوسکو کی قائمقام سربراہ ویوین وان ڈی پیری نے کہا ہے کہ غیرمسلح شہریوں کے خلاف یہ منظم حملے انسانی حقوق کے تمام اصولوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشن اپنی ذمہ داری کے تحت شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے کانگو کے حکام کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

شہریوں کے تحفظ کی کوششیں

کانگو میں اقوام متحدہ کا مشن ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین اور زخمیوں کو طبی نگہداشت کی فراہمی کے لیے مقامی حکام کو مدد دے رہا ہے۔

مشن نے حالیہ حملے کا نشانہ بننے والے شمالی کیوو کے شہر کومانڈا میں سلامتی سے متعلق کوششوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

مونوسکو کی سربراہ نے کہا ہے کہ مشن کانگو کے حکام اور مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر مزید حملوں کو روکنے، شہریوں کو تحفظ مہیا کرنے، کشیدگی میں کمی لانے اور مسلح تشدد سے متاثرہ علاقوں میں استحکام کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے؛ حاملہ خاتون اور قیدیوں سمیت 27 افراد ہلاک
  • کوئٹہ: ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کرنے والے مجرموں کو سزا سنا دی گئی
  • کانگو حملے میں بچوں سمیت 49 افراد کی ہلاکت قابل مذمت، مونوسکو
  • ’قلات آپریشن میں مارے گئے دہشتگرد کی شناخت نے لاپتا افراد کے دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی‘
  • قید تنہائی کیاہے، عمران خان کو جیل میں کوئی ساتھی دیدیں جو ان کے ساتھ سیل میں رہے؟ خواجہ آصف 
  • کراچی سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ ، چینیوں پر حملے میں ملوث 3دہشتگردہلاک
  • کراچی: سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ، چائنیز پر حملے میں ملوث 3 دہشتگرد ہلاک
  • سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ، چائنیز پر حملے میں ملوث 3 دہشتگرد ہلاک
  • نوشہروفیروز میں مسلح افراد کی جانب سے سول جج کے گھر پر حملہ
  • ایران ہمسایہ ممالک سے قریبی اور گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان