اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا مودی جارحیت دہراتا رہے گا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیرِ اعظم کا موقف مایوس کن ہے، وہ ابھی الزام تراشی پر لگے ہوئے ہیں، بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں سویلینز کو ٹارگٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جو بھی ڈائیلاگ ہو اس میں حریت قیادت کی فوری رہائی کا مطالبہ ہونا چاہئے، جنیوا سمیت جہاں کہیں بھی ڈائیلاگ ہو حریت قیادت کو شامل کیا جائے، مذاکرات کا ایک ٹائم فریم ہونا چاہئے۔

اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے: ترک صدر

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

27ویں آئینی ترمیم پر اپوزیشن کوئی ’خاص ات‘ چکنے میں ناکام رہی ہے۔ اس سے یہ وہم کرنا بنتا نہیں ہے کہ اپوزیشن کی سیاپا اور احتجاج کرنے کی صلاحیت میں کمی آ گئی ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب جے یو آئی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اپوزیشن میں داد شجاعت دینے کو تیار بیٹھے ہوں۔ اک ٹوکن سے احتجاج کے ساتھ ترمیم سینیٹ سے پاس ہوگئی۔

حکومت کو دو ووٹ کی کمی تھی جو اپوزیشن سے فراہم ہو گئے، کسی ستم ظریف کا تبصرہ ہے کہ جنہوں نے پیسے دے کر ووٹ خریدا تھا ان پر پارٹیاں اب ووٹ بیچنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ ادھر رک کر ہم سب گول مال ہے گا سکتے ہیں۔ 27 ویں ترمیم پی ٹی آئی کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھی۔ اس پارٹی کو رگڑنے چمکانے پچکارنے کو جتنے آئینی جگاڑ درکار تھے وہ پہلے ہی حوالدار بشیر نے اپنا دماغ لڑا کر لگا لیے تھے۔ اس لیے پی ٹی آئی کا رویہ بھی کرو جو کرنا ہے، ہمیں کیا قسم کا ہی رہا۔

آرٹیکل 243 کی شق 4 اور 7 میں ترمیم کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کرکے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکردیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے مطابق صدر مملکت وزیراعظم کی تجویز پر ایئرچیف اور نیول چیف کی طرح کمانڈرآف ڈیفنس فورسز کا تقرر کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم ہو جائےگا۔

آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248 کے تحت قانونی استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت جس افسر کو فیلڈ مارشل، ایئر مارشل یا ایڈمرل چیف کے رینک پر ترقی دے گی، اس کی مراعات اور وردی تاحیات رہیں گی۔ ان عہدوں پر ترقی پانے والوں کو قومی ہیرو تصور کیا جائے گا۔ ان کو آرٹیکل 47 کے تحت 2 تہائی اکثریت سے ہی اپنے عہدوں سے ہٹایا جا سکے گا۔

ان ترامیم کے ذریعے کمانڈر آف ڈیفنس فورس کا جو عہدہ تشکیل دیا گیا ہے، اس پر تقرری بری فوج سے ہی ہوگی یعنی آرمی چیف ہی تینوں فورسز کا کمانڈر ہوگا۔ کوآرڈینیشن، تکنیکی مسائل اور سینٹرل کمانڈ کے اسٹرکچر کو نئے تقاضوں کے مطابق آئندہ کے لیے طے کر دیا گیا ہے۔

اس آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات پر اصل روک لگائی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، سپریم کورٹ کو حاصل از خود نوٹس لینے کا اختیار ختم کردیا گیا ہے۔ ججوں کے شوق سیاست اور اعلیٰ عدلیہ کی پارلمیانی امور میں مداخلت کا راستہ روک دیا گیا ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے سیاستدانوں نے اپنے سارے بدلے اس ایک ترمیم کے ذریعے سیاسی ججوں اور عدالت سے لے لیے ہیں۔

آئینی ترمیم پر شریکوں کے ہاں ہونے والی بحث دلچسپ ہے۔ انڈیا اور افغانستان میں فوج کے سیاست، حکومت اور ریاست پر کنٹرول بڑھنے کا سیاپا کیا گیا ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ جو کرنا ہوتا ہے اور جو نیت ارادہ ہوتا ہے وہ کبھی تحریری معاہدوں میں لکھ کر ظاہر نہیں کیا جاتا۔ معاہدوں کی تحریر (یہاں آپ آئین پڑھ لیں) وہ راستہ بتاتی ہے جس پر چل کر آئندہ فیصلے اور لائحہ عمل تشکیل پاتے ہیں۔

افغانستان کا میڈیا اگر پاکستانی آئینی ترمیم پر تبصرے کرتے ہوئے فوج کا کردار بڑھنے کی بات کر رہا ہے تو اس لطیفے پر ہنسنا بنتا ہے۔ جن کا اپنا کوئی آئین نہیں نہ جمہوریت کا ان کے جاری نظام سے کوئی واسطہ ہے، ان کو پاکستانی جمہوریت کا بخار چڑھ رہا ہے۔ چکر یہ ہے کہ جب امریکا منرل کو سیکیورٹی ڈومین میں لے آئے تو سوچنا بنتا ہے۔ پاکستان بھی منرل کو سیکیورٹی ڈومین میں ہی لائے گا۔ ہمیں انویسٹمنٹ، کنیکٹیوٹی اور انرجی کو بھی اسی ڈومین میں رکھنا ہوگا۔ سی پیک شروع کرنے کے بعد جتنے چیلنج آئے ان میں نمایاں کیا سیکیورٹی چیلنجز نہیں تھے؟۔

موجودہ قوانین اور اس عدالتی مزاج کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف لڑائی جیتی تو چھوڑیں لڑی بھی جا سکتی ہے۔ بلوچستان یا خیبر پختونخوا میں عدالتوں نے دہشتگردی کے مقدمات کے حوالے سے کیا کارکردگی دکھائی؟۔ اگر آئنی ترمیم میں اعلیٰ عدلیہ کام آگئی ہے تو اس کی وجہ خود سیاسی ججوں کی اپنی محنت اور کرامتیں ہیں۔

سرمایہ کاری منصوبوں پر جس طرح اعلیٰ عدلیہ انصاف کا ہتھوڑا چلاتی رہی ہے، اس کے بعد کون سی سرمایہ کاری ان عدالتوں اور اس مزاج کے ساتھ ہونی ممکن تھی۔ ہمارے شریک اب اگر رو پیٹ رہے ہیں تو ان کو اندازہ ہورہا ہے کہ جب سیکیورٹی چیلنج درپیش ہوں گے تو ان کا جواب بھی پھر فوجی انداز سے دیا جائے گا۔ ایسا کرنے کے لیے آئین سے درکار مدد حاصل کرلی گئی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews آئینی ترمیم افغانستان پاک فوج جمہوریت سرمایہ کاری سیاست سیکیورٹی ڈومین عدلیہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مل کر بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نکلے گا : گورنر فیصل کریم کنڈی
  • ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟
  • تکفیریت، فرقہ واریت، دہشتگردی کیخلاف متحد و بیدار ہیں، متحدہ علماء محاذ
  • بھارت ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں ناکام، حریت رہنماء
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ ما رکارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا
  • مسلمانوں کو متحد ہونا پڑیگا: غزہ سے کشمیر  تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں: خواجہ آصف