امریکی حملوں کے ’ہمیشہ رہنے والے نتائج‘ نکلیں گے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ
ایران-اسرائیل تنازعے نے دسویں روز میں داخل ہونے کے ساتھ ہی آج بائیس جون بروز اتوار اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ لیا، جب امریکی بمبار طیاروں نے تین ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ پر اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، جس کے تحت اس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی ہے۔(جاری ہے)
عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’امریکہ، جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون، اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اتوار کی صبح کے حملے ’’ناقابل برداشت اور ہمیشہ رہنے والے نتائج‘‘ کے حامل ہوں گے اور یہ اقدام ’’انتہائی خطرناک، غیرقانونی اور مجرمانہ رویہ‘‘ ہے، جو اقوام متحدہ کے ہر رکن ملک کے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے۔
عراقچی نے زور دیا کہ ایران اقوام متحدہ کے منشور کی شقوں کے تحت ’’اپنے دفاع کا حق‘‘ محفوظ رکھتا ہے اور ملکی خود مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔
جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے تحت نیشنل سینٹر فار نیوکلیئر سیفٹی سسٹم نے اعلان کیا ہے کہ اصفہان، فردو، اور نطنز میں امریکی حملوں کے بعد وہاں ’’تابکار آلودگی کے کوئی آثار‘‘ نہیں ملے۔ اس ادارے کے مطابق ان تنصیبات کے آس پاس رہنے والے افراد کے لیے بھی کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران میں امریکی حملوں پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے، ’’صدر ٹرمپ نے وہ کیا، جو دنیا کا کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکا۔ دنیا کی خطرناک ترین حکومت کو خطرناک ترین ہتھیاروں سے محروم کرنا تاریخ ساز فیصلہ ہے۔‘‘ انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مہذب دنیا آپ کی شکر گزار ہے۔
‘‘ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں امریکی فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے تین اہم جوہری مقامات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، جن میں فردو کا زیر زمین ٹارگٹ بھی شامل تھا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ’’امریکی بمبار طیاروں نے مکمل پے لوڈ کے ساتھ حملہ کیا اور بغیر کسی نقصان کے واپس آ گئے۔ یہ ایک شاندار فوجی کامیابی تھی۔‘‘
لیکن انہوں نے ساتھ ہی ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’یا تو امن ہوگا، یا ایران کے لیے سانحہ۔ اگر مذاکرات کی طرف نہ آیا گیا، تو ہم دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنائیں گے۔‘‘
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے منشور بین الاقوامی قانون جوہری تنصیبات خلاف ورزی کرتے ہوئے کے لیے
پڑھیں:
فرانس کا ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکرون نے کہا کہ یورپی طاقتوں کی مذاکراتی کوششوں کو ایران نے سنجیدگی سے نہیں لیا، اسی لیے رواں ماہ کے آخر تک پابندیاں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق میکرون نے واضح کیا کہ ایران کی حالیہ تجاویز قابلِ عمل نہیں ہیں،ایران پر دوبارہ سے پابندیاں بحال ہو جائیں گی کیونکہ ایران نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔
خیال رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی (ای 3) نے اگست کے آخر میں 30 روزہ مذاکراتی عمل شروع کیا تھا۔ یورپی ممالک کی جانب سے ایران کو پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو دوبارہ رسائی فراہم کرے، افزودہ یورینیم کی تفصیلات سامنے لائے اور امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر آمادہ ہو جائے تو پابندیوں کے عمل کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہےکہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نےکہا تھا کہ تہران نے یورپی یونین اور ای 3 کو ایک “عملی منصوبہ” فراہم کیا ہے تاکہ بحران سے بچا جا سکے، یورپی سفارت کاروں کے مطابق اس منصوبے پر کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آئی تھی۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد بھی پیش ہوئی تھی جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کی جا سکتی تھیں لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس اس قرارداد کو ویٹو کر دیں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کے یورینیم افزودگی پلانٹس پر حملے کیے تھے اور الزام لگایا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، حالانکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے واضح کیا تھا کہ اس دعوے کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
بعد ازاں صورتحال میں تبدیلی آئی اور امریکا نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ واشنگٹن کے اس فیصلے کو بعض حلقوں نے خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوشش قرار دیا، جبکہ ناقدین کے مطابق یہ اقدام مغربی پالیسیوں میں تضاد کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایران نے پابندیوں کے خاتمے کو “درست اور مثبت قدم قرار دیا، امریکا نے بالآخر حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ دباؤ اور پابندیوں کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
ایرانی حکام نے کہا کہ وہ اب بھی مذاکرات اور تعاون کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ مغربی ممالک سنجیدگی دکھائیں۔