کیا ایران اسرائیل جنگ بندی خطرات سے دوچار ہوگئی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی صدر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو بچا لیا تھا، انہوں نے حملے کیلئے ایران پہنچنے والے اسرائیلی جنگی جہازوں کو واپس کرایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کیا اور سختی سے جنگی جہازوں کو واپس بلوانے کا کہا۔ اسلام ٹائمز۔ کیا ایران اسرائیل جنگ بندی خطرات سے دوچار ہوگئی؟ ایرانی ایئر ڈیفنس نے شمالی شہر رشت میں اسرائیلی ڈرون کو مار گرا دیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق تبریز میں ڈرون حملوں کے خلاف ایران کا ایئر ڈیفنس سسٹم فعال کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو بچا لیا تھا، انہوں نے حملے کے لیے ایران پہنچنے والے اسرائیلی جنگی جہازوں کو واپس کرایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کیا اور سختی سے جنگی جہازوں کو واپس بلوانے کا کہا۔ اسرائیلی وزیراعظم آفس کے مطابق نیتن یاہو کی صدر ٹرمپ سے گفتگو کے بعد اسرائیل مزید حملوں سے رُک گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
سعودی شہری حميدان التركی وطن واپس، 19 برس بعد امریکی جیل سے رہائی
سعودی شہری حميدان التركی بالآخر وطن واپس پہنچ گئے جو تقریباً 2 دہائیوں پر محیط قانونی اور سفارتی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ان کی واپسی ایک ایسی کہانی کا اختتام ہے جو برسوں تک نہ صرف سعودی عوام بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، 2 سیمسٹر کا ماڈل دوبارہ نافذ العمل
حميدان التركی کو سنہ 2006 میں امریکی ریاست کولوراڈو میں اپنی انڈونیشی گھریلو ملازمہ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی اور غیرقانونی حراست کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی برس اگست میں عدالت نے انہیں 28 برس قید کی سزا سنائی اور وہ ریاست کولوراڈو کی جیل (لايمن) میں قید رہے جہاں سے ان کی رہائی 19 سال بعد ممکن ہو سکی۔
یہ کیس وقت کے ساتھ ساتھ میڈیا، انسانی حقوق کے حلقوں اور عوامی سطح پر نمایاں ہوتا گیا، خصوصا جب حميدان الترکی نے اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے اسے 11 ستمبر کے بعد مسلمانوں کے خلاف تعصب سے تعبیر کیا۔ ان کے وکلا اور اہل خانہ کی جانب سے مسلسل قانونی پیروی کی گئی یہاں تک کہ رواں برس مئی میں کولوراڈو کی عدالت نے بالآخر انہیں الزامات سے بری کر دیا۔
سعودی سفارت خانے کے قانونی نمائندے کی موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا اور عدالت نے کیس بند کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا۔ 3 ماہ بعد، وہ امریکا سے روانہ ہو کر سعودی عرب پہنچے جہاں ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔
: سعودی عرب کی جانب سے پرتگال کے فلسطین کو تسلیم کرنے کی تیاری کا خیر مقدممزید پڑھیے
حميدان التركی کی عمر اب 56 برس ہے اور ان کا وطن واپسی کا سفر ان تمام افراد کے لیے امید کی علامت ہے جو قانون وانصاف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کی رہائی ایک طویل اور صبر آزما عدالتی لڑائی کا اختتام اور انسانی جذبے کی فتح کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انڈونیشیا حمیدان الترکی حمیدان الترکی رہا سعودی عرب