26 پی ٹی آئی ارکانِ اسمبلی کی نااہلی: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور آج
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف کے 26 اراکینِ پنجاب اسمبلی کی نااہلی کے باعث پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی آج اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اس مسئلے پر مذاکرات کے لیے اپنی اپنی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، یہ مذاکرات پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے اراکین کیخلاف اسپیکر کی جانب سے دائر کیے گئے نااہلی ریفرنس کے معاملے پر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: 26 معطل ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنسز، اسپیکر کی جانب سے ذاتی سماعت کا فیصلہ
مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس آج متوقع ہے، اگر یہ بات چیت کامیاب رہتی ہے تو اسپیکر ملک محمد احمد خان نااہلی کا ریفرنس واپس لینے پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔
حکومتی وفد کی قیادت مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کریں گے، جبکہ وفد میں سلمان رفیق، رانا ارشد، سمیع اللہ، احمد اقبال، علی حیدر گیلانی، شافے حسین اور شعیب صدیقی شامل ہوں گے، دوسری جانب اپوزیشن کی مذاکراتی ٹیم میں ملک احمد خان بھچر، علی امتیاز، شیخ امتیاز اور اعجاز شفیع شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، شور شرابے اور دستاویزات پھاڑنے کے واقعات کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے 26 پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں نااہلی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر الیکشن کمیشن بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت پی ٹی آئی ریفرنس سیاسی بحران مجتبیٰ شجاع الرحمٰن ملک احمد خان ملک احمد خان بھچر نااہلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر الیکشن کمیشن بجٹ اجلاس پنجاب اسمبلی پنجاب حکومت پی ٹی ا ئی ریفرنس سیاسی بحران مجتبی شجاع الرحم ن ملک احمد خان ملک احمد خان بھچر نااہلی پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
پڑھیں:
ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کچھ معاملات ایسے ہیں جس پر متفق ہونا پڑے گا، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، اسمبلی کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا، عوام کے پیسے کو ضائع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے، وزیر اعظم نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارت بلوچستان میں پیسے دیکر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشتگردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے اسٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا پہلگام واقعے کا بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو 5 ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، جنگ، خون یا بارود کی بو کس کو پسند ہے، ہمیں مل کر خطے کوپرامن بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پھر پاکستان بھر پور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا بھر پور مقابلہ کریں گے، افغانستان میں پہلے بھی جنگی معاملات رہے اس پر اثر پاکستان پر رہا، امید کرتا ہوں پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پراکسی وار کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی نتائج اچھے نہیں ملیں گے، ہمیں امن کی بات نہیں کرنی بلکہ آگے بڑھ کر قدم بڑھانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے بزور بازو روکنا ہوگا، بات تو ان سے ہوتی ہے جو بات چیت کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں، ریاست کو اپنی رٹ نافذ کرنی چاہیے۔