وزیراعظم شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف اور نقصان کا تخمینہ لگانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر میں زرعی و موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی ہے اور چاول، مکئی، گنا، کپاس سمیت دیگر فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تنہا اس سے نمٹنے کے قابل نہیں اور فوری طور پر جامع روڈ میپ تیار کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انہوں نے چین کے ساتھ ساڑھے 8 ارب ڈالر کے مشترکہ منصوبے اور امریکا کے ساتھ کان کنی و معدنیات کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کے لیے ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ ان منصوبوں پر عمل درآمد میں تاخیر، کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا ملتان اور جلال پور پیروالا کا فضائی دورہ، سیلابی صورتحال کا جائزہ
انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے کو قومی و ملی فریضہ قرار دیتے ہوئے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان اسلم کی قربانی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ شہدا کے اہلخانہ کے جذبات پوری قوم کے لیے باعث فخر ہیں۔
وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر شہدا کی تضحیک کرنے والوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ فتنہ الخوارج کی بیخ کنی لازمی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین کے دورے کے دوران سی پیک فیز ٹو، زراعت، بی ٹو بی سرمایہ کاری، سپیشل اکنامک زونز اور قراقرم ہائی وے کے فنانشل ماڈلز پر پیشرفت ہوئی، جس میں 85 فیصد چینی اور 15 فیصد پاکستانی سرمایہ کاری ہوگی۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس، ماحولیاتی اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کی اصولی منظوری
امریکی کمپنیوں کے ساتھ منرلز اور جیمز اینڈ اسٹونز کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایم او یوز بھی طے پا گئے ہیں۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی اقدامات، نقصانات کا تخمینہ اور زرعی نقصان کی تفصیلات تیار کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم نے وفاق اور صوبوں کو مشترکہ طور پر صورتحال سے نمٹنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کی ہدایت دی۔
وزیراعظم نے اسرائیل کے قطر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں بے گناہ شہریوں کا قتل انسانی تاریخ میں ایک شنیع مثال ہے اور پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: سیلاب کی تازہ ترین صورت حال: بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ زرعی و موسمیاتی ایمرجنسی کے سلسلے میں احسن اقبال کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں متعلقہ وزراء، سیکرٹریز اور چیف سیکرٹریز شامل ہوں گے، جبکہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ افسران شریک ہوں گے تاکہ ملک بھر میں امدادی اقدامات مربوط انداز میں کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فوری ریلیف نقصان کا تخمینہ وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فوری ریلیف نقصان کا تخمینہ وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ سرمایہ کاری انہوں نے کے ساتھ کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔