آزاد کشمیر میں جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا آج تیسرا روز ہے، جس کے باعث ریاست بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے۔

حکومت پاکستان نے عوامی ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد سے بھی زیادہ مطالبات مان لیے تھے لیکن اس کے باوجود احتجاج کرنے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے لاشیں چاہیے تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح شرپسندوں کا پولیس پر حملہ، 3 اہلکار شہید

عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جگہ جگہ اپنے فرائض انجام دینے والی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں، اور اب تک ایک اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ معصوم کشمیریوں کی جانوں کا خون کس کے ہاتھ پر ہے؟ ایکشن کمیٹی کے شرپسندوں نے کھلے عام اسلحہ کا استعمال کیا، بے گناہ شہری شہید کیے۔ اس قتل و غارت گری کی براہِ راست ذمہ دار عوامی ایکشن کمیٹی کی وہ قیادت ہے جو ضد پر اڑی، یہ احتجاج نہیں، فساد ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق جو احتجاج معصوم خون بہائے اور کاروبار تباہ کرے، وہ عوامی نمائندگی نہیں بلکہ عوام دشمنی ہے۔ عوام لاشوں کی سیاست کرنے والے ایکشن کمیٹی کے نمائندوں کو اچھی طرح پہچان لیں، اس انتشار کا فائدہ صرف اور صرف بھارت کو ہو رہا ہے۔

دشمن کو خوش کرنے والے عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال سے کشمیر کاز عالمی سطح پر کمزور ہوا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی بھارتی ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے، امن و استحکام ہی ہماری اصل قوت ہے۔

عوام کو سوچنا ہوگا کہ کیا یہ ہڑتال کشمیری عوام کی بہتری کے لیے ہے یا ان کی زندگیوں کو اجیرن بنانے اور دشمن کو مضبوط کرنے کے لیے؟ کاروبار، تعلیم اور صحت کو روکنا عوامی سلامتی پر براہِ راست حملہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوامی املاک کو جلانے والے دراصل اپنی ہی قوم کے دشمن ہیں، معصوم جانوں کا ضیاع، کاروبار کی تباہی اور امن و امان کا بگاڑ عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست کا براہِ راست نتیجہ ہے۔ اس وقت فی الفور مذاکرات کی میز پر آنے کی ضرورت ہے۔

حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر نے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مسائل کے حل کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کے ممبران کو مذاکرات کی دعوت دی۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے میری اور امیر مقام کی ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد ہم نے مظفرآباد جاکر مذاکرات کیے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات کو تسلیم کیا، صرف دو مطالبات ایسے تھے جن کو پورا کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اور یہیں پر مذاکرات میں تعطل آیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت

وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر میں افراتفری نہیں دیکھنا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کسی احتجاج کی وجہ سے بھارت کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملے، اس لیے آئیں بات چیت سے مسائل کا حل نکالیں۔

اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی صفوں میں کچھ ایسے عناصر شامل ہیں جو انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت کے لیے تیار تھے اور اب بھی تیار ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آزاد کشمیر احتجاج آزاد کشمیر ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی شرپسند عناصر لاشیں نظام زندگی مفلوج وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا زاد کشمیر ہڑتال جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی لاشیں نظام زندگی مفلوج وی نیوز عوامی ایکشن کمیٹی کی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کی نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

آزاد کشمیر میں احتجاج کا معاملہ ، عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پا گیا

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)آزاد کشمیر میں پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر حکومتی مذاکراتی ٹیم اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے نتیجے میں اہم معاہدہ طے پا گیا ہے۔اس حوالے سے  بعض معاملات پر فوری طور پر اتفاق کیا گیا جبکہ چند امور پر مزید قانون سازی اور مشاورت کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی میں حکومت، سیاسی جماعتوں اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

فریقین میں طے پانے والے معاہدے  کے مطابق مہاجرین اراکین اسمبلی کو کابینہ سے الگ کرنے اور ان کے ترقیاتی فنڈز بند کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ تاہم ان کی تعداد، خاتمے یا طریقۂ انتخاب سے متعلق حتمی فیصلہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کرے گی۔اشرافیہ کی مراعات کم کرنے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ معاہدے کے مطابق اراکین اسمبلی کی پنشن ختم کر دی جائے گی جبکہ وزراء کے لیے گاڑیوں کے معیار اور سابق وزرائے اعظم و صدور کی مراعات میں کمی سے متعلق فیصلہ کمیٹی کرے گی۔
نیلم جہلم سمیت دیگر ہائیڈرل منصوبوں سے متعلق امور بھی کمیٹی میں طے کیے جائیں گے۔حالیہ لانگ مارچ اور احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا۔حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر صحت اور تعلیم مفت کرنے اور ڈویلپمنٹ، ہیلتھ اور ایجوکیشن کے منصوبوں کے لیے 30 ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پروکٹر اینڈ گیمبل کا پاکستان چھوڑنا ملکی معیشت کے لیے خطرناک اشارے ہیں،سابق صدر عارف علوی

 انٹرنیٹ اور موبائل سروس فوری طور پر بحال نہیں کی جا رہی تاکہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران کی جانے والی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل نہ ہوں، جس سے عوامی ردعمل یا مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم مذاکراتی اعلامیہ جاری ہونے کے کم از کم ایک گھنٹے بعد یہ سروسز بحال کر دی جائیں گی۔مذاکرات کے حوالے سے باضابطہ اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں احتجاج کا معاملہ ، عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پا گیا
  • آزاد کشمیر ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری،شہباز شریف کا نوٹس ،مذاکرات شروع
  • آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت، 90 فیصد معاملات طے
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے، احسن اقبال
  • آج عوامی ایکشن کمیٹی کے پرتشدد احتجاج کے دوران تین پولیس اہلکار شہید ہوئے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں ، وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو پھر مذاکرات کی دعوت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت
  • ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، تشدد کے راستے پر کسی مقصد کا حصول ممکن نہیں؛ وزیراعظم آزاد کشمیر