ملک میں حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں مسلسل تین ہفتے کمی کے بعد حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے اور سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح بڑھ کر 4.07 فیصد ہوگئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں 19 اشیا مہنگی ہوئیں اور 12کی قیمتوں میں کمی آئی جبکہ 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 4.
دوسری جانب ایک ہفتے میں چکن 7.96 اور کیلے 0.78 فیصد سستے ہوئے، دالیں، آلو، کوکنگ آئل اور ایل پی جی سمیت دیگر اشیا کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.82 فیصد اضافے کے ساتھ 3.90 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.76فیصد اضافے کے ساتھ4.04فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.61 فیصد اضافے کے ساتھ 4.83 فیصد، 29 ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.57 فیصد اضافے کے ساتھ 4.86 فیصد اور 44 ہزار 176 روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.49 فیصداضافے کے ساتھ 3.35 فیصد رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں مہنگائی کا رجحان شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں دیہات میں مہنگائی کی شرح 5.8 فی صد جبکہ شہروں میں 5.5 فی صد رہی، یوں مجموعی سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.64 فی صد تک جا پہنچی ہے۔
وزارت خزانہ نے ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.5 سے 4.5 فی صد لگایا تھا، تاہم اصل شرح اس سے کہیں زیادہ نکلی، جس سے حکومتی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک مہنگائی کی اوسط شرح 4.22 فی صد رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث زرعی سپلائی چین متاثر ہوئی جس سے خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹماٹر کی قیمت میں 65 فی صد، گندم میں 37.6 فی صد، آٹے میں 34.4 فی صد اور پیاز میں 28.5 فی صد اضافہ ہوا۔ اسی طرح آلو، انڈے، مکھن، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا، البتہ مرغی اور ماش کی دال کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ گئی ہے، جس کا براہ راست اثر ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑا۔
معاشی ماہرین نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود بجٹ پر دباؤ بڑھا رہی ہے، لہٰذا شرح سود کو سنگل ڈجٹ میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات کو کچھ حد تک قابو کیا جا سکے۔