حماس نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 December, 2025 سب نیوز
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے خلاف ہتھیار پھینکنے پر مشروط آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ تنظیم کے ہتھیاروں کا مقصد صرف اسرائیلی قبضے اور جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ اگر اسرائیل فلسطینی سرزمین سے قبضہ ختم کر دے تو حماس اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کے لیے تیار ہے۔
خلیل الحیہ کے مطابق حماس اقوام متحدہ کی ایسی علیحدگی فورس کی تعیناتی قبول کرے گی جو سرحدوں کی نگرانی کرے اور غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور قابض فوج کی تازہ کارروائیوں میں مزید 7 فلسطینی شہید کر دیے گئے۔
11 اکتوبر 2025 سے اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 367 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں اب تک 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب، پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی منظوری متوقع آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب، پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی منظوری متوقع الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا شاہد آفریدی کا پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ کا دورہ ترکیے پاکستان کو جنگی ڈرون تیارکرنے کے ساتھ اپنے لڑاکا طیاروں کے پروگرام میں بھی شامل کرنا چاہتا ہے، بلوم برگ بھارت نے تیسرے ون ڈے میں جنوبی افریقا کو شکست دیکر سیریز جیت لی فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کیساتھ شراکت داری ختم کریں؛ یورپی ارکان پارلیمنٹ کا خط
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلسطین کے ہر غدار کا انجام ابوشباب جیسا ہی ہوگا، حماس
بیان میں مزید کہا گیا کہ صہیونی دشمن جو اپنے ہی کارندوں کی حفاظت سے عاجز ہے، "کسی بھی مزدور یا اپنے اطراف کے افراد کی حفاظت نہیں کر سکتا۔" حماس نے فلسطینی خاندانوں، قبائل، عشائر اور قومی اداروں کی وحدت کو "فلسطینی سماج کے اندرونی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی تمام کوششوں کے مقابل ایک حفاظتی والو" قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کے جنوب میں اسرائیل کے لئے کام کرنے والے مزدور یاسر ابو شباب کی ہلاکت پر پہلی ردّعمل میں کہا ہے کہ اس کا انجام ہر اس شخص کا حتمی مقدر ہے جو اپنی قوم اور وطن سے غداری کرے۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یاسر ابو شباب کا انجام ہر اُس شخص کا یقینی انجام ہے جو اپنے لوگوں سے خیانت کرے اور قابض دشمن کا آلہ کار بن جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ صہیونی دشمن جو اپنے ہی کارندوں کی حفاظت سے عاجز ہے، "کسی بھی مزدور یا اپنے اطراف کے افراد کی حفاظت نہیں کر سکتا۔" حماس نے فلسطینی خاندانوں، قبائل، عشائر اور قومی اداروں کی وحدت کو "فلسطینی سماج کے اندرونی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی تمام کوششوں کے مقابل ایک حفاظتی والو" قرار دیا۔ تحریک نے فلسطینی قبائل اور خاندانوں کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک "منحرف اور تنہا گروہ" سے اپنا سماجی و قبائلی تحفظ واپس لے کر ایک مرتبہ پھر فلسطین کے قومی مفادات سے اپنی وفاداری ثابت کی ہے۔
دوسری جانب صہیونی ویب سائٹ وائی نیٹ نے بتایا کہ یاسر ابو شباب دراصل اپنے ہی گروہ کے چند افراد کے ساتھ "باہمی اختلاف" کے نتیجے میں ہونے والی مارپیٹ کے باعث ہلاک ہوا۔
ان ذرائع کے مطابق قابض فورسز نے اسے علاج کے لیے "فوری طور پر" غزہ سے باہر منتقل کیا۔ مگر وہ بئر السبع کے سوروکا اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ صہیونی سکیورٹی اداروں نے اندازہ لگایا ہے کہ ابو شباب کی موت حماس کی حیثیت کو غزہ میں مزید مضبوط کرے گی اور اسرائیلی منصوبوں کو کمزور کرے گی، جن کا مقصد تھا کہ حماس کے متبادل کے طور پر مقامی مسلح گروہوں کو "حکومتی یا عسکری متبادل" کے طور پر استعمال کیا جائے۔
وائی نیٹ کے مطابق جنگ کے دوران اسرائیل نے جنوبی رفح میں حماس مخالف اس گروہ کے سربراہ کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اکتوبر میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد تل ابیب میں یہ خدشات پیدا ہوئے کہ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے بنائے گئے گروہوں کے درمیان طاقت کی کشمکش بڑھ سکتی ہے۔ اس سے قبل تل ابیب کے چینل 14 نے اطلاع دی تھی کہ ابو شباب شمالی رفح میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ہلاک ہوا۔ اس نیٹ ورک کے مطابق ابو شباب کو اس کے اپنے گروپ کے ایک فرد نے قتل کیا، جو صرف چند دن پہلے اس کے گروہ میں شامل ہوا تھا۔ واقعے کے وقت اس کا نائب غسان دہینی اور گروہ کے کئی افراد موقع پر موجود تھے۔