وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم اداروں کو بلوچستان کی درست تاریخ، زمینی حقائق اور موجودہ حالات کا غیر جانبدارانہ ادراک حاصل کرنا ہوگا کیونکہ صوبے کے بارے میں جو بیانیہ جان بوجھ کر عالمی اور قومی سطح پر پھیلایا گیا ہے وہ اکثر حقائق کے برعکس ہوتا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان یعنی ایچ آر سی پی کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا مؤقف تھا کہ صوبے سے متعلق روایتی بیانیے کی اصلاح ضروری ہے تاکہ ایک متوازن اور سچ پر مبنی نقطہ نظر فروغ پا سکے.

ایچ آر سی پی کے وفد سے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں ہونیوالی اس ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان، انسانی حقوق کی صورتحال اور سماجی ترقی کے جاری اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا وزیر اعلیٰ نے وفد کو صوبے کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا اور انسانی حقوق کے چیلنجز اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت

وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق پاکستان سے زبردستی نہیں بلکہ باہمی رضامندی سے ہوا تھا لیکن کچھ عناصر دانستہ طور پر تاریخ کو مسخ کر کے ماضی کے زمینی حقائق سے نابلد افراد کو گمراہ کرتے ہیں، انہوں نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معصوم مسافروں کو شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کرنا فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی واضح عکاسی ہے۔

’ان دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں کسی حقوق کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کو کمزور کرنے اور توڑنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں ان دہشت گردوں کے سرپرست کھلے عام اپنے عزائم کا اظہار قومی و بین الاقوامی میڈیا اور فورمز پر بارہا کر چکے ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ شناخت کی بنیاد پر قتل کیا جانا کن حقوق کی نمائندگی کرتا ہے، کیا یہ وہ جنگ ہے جسے بعض حلقے آزادی یا خود ارادیت کا نام دے کر جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں، دہشت گرد عناصر نہ صرف بات چیت سے انکاری ہیں بلکہ وہ پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنے کی بات کرتے ہیں یہ رویہ کسی بھی مہذب معاشرے یا ریاست کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: بلوچ علیحدگی پسند تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا، سرفراز بگٹی

سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی آئینی و قانونی طور پر ذمہ دار ہے اور اس آئینی ذمہ داری کو ہر صورت نبھایا جائے گا، لاپتا افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ دیگر صوبوں اور دنیا کے کئی ممالک میں بھی یہ چیلنج موجود ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ رواج فروغ پاچکا ہے کہ ہر الزام بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے اداروں پر دھر دیا جاتا ہے۔

’مسنگ پرسن ایک ڈائیسی سبجیکٹ ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس بات کا تعین کون کرے گا کہ کسی بھی فرد کو کس نے اٹھایا ہے یا پھر وہ اپنی مرضی سے کہیں چھپ گیا ہے ہمارے پاس ایسے مصدقہ ثبوت ہیں کہ بہت سے لوگوں کو دانستہ  لاپتہ کہا گیا اور بعد میں وہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث پائے گئے۔‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اس مسئلے سے قانونی طور پر نمٹنے کے لیے بلوچستان میں جامع قانون سازی کی جا چکی ہے، آئین پاکستان ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہر ذی شعور فرد کو صرف مخصوص بیانیے کو دیکھنے کے بجائے معصوم پنجابیوں کے قتل اور دہشت گردی کی ہر کارروائی کی بھی برملا مذمت کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے عمائدین بتائیں کن خرابیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم شہباز شریف

سرفراز بگٹی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی نام نہاد نمائندہ آوازوں کے خلاف کارروائی ریاست کا آئینی و قانونی اختیار ہے اور حکومت بلوچستان اس اختیار کو پوری قوت سے بروئے کار لائے گی تاکہ صوبے میں امن و ترقی کا سفر متاثر نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ آر سی پی دہشت گرد زمینی حقائق سرفراز بگٹی قانونی اختیار ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان وزیر اعلٰی بلوچستان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایچ ا ر سی پی سرفراز بگٹی قانونی اختیار ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان وزیر اعل ی بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیر اعلی ہیں بلکہ حقوق کی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا
خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام

محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظرسی ٹی ڈی کے پنجاب کے مختلف شہروں میں ایک ماہ میں 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے،جس میں انتہائی خطرناک دہشت گرد تنظیم کے اہم رکن سمیت اٹھارہ دہشتگردوں کو گرفتارکرلیاگیا ۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کارروائی لاہور،منڈی بہائوالدین،خوشاب،بہاولپور،ٹوبہ ٹیک سنگھ،گوجرانوالہ، نارووال،پاک پتن،بھکرمیں کی گئیں،انتہائی خطرناک دہشت گرد تنظیم کا اہم رکن گرفتار کرلیا گیا۔حکام کے مطابق دہشتگرد پنجاب کے ایک شہرمیں دہشت گردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمد ہوا،رواں ماہ میں4601 کو مبنگ آپریشنز کے دوران 320 مشتبہ افراد گرفتارکیے۔حکام کے مطابق دہشت گردوں کی شناخت محمدکریم علی رضامحمد عزیزمحمد علی،ہاشم ،نور الامین سلیم ،صدام وغیرہ کے نام سے ہوئی۔دہشت گردمختلف مقامات پر کارروائی کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے،کومبنگ آپریشنز میں 109892 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  • سی ٹی ڈی نے دو دہشتگرد گرفتار کرلیے
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • بلوچستان، ایف آئی کی انسانی اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 10 افراد گرفتار