سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50، پنشن میں 20 فیصد اضافے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
وقاص عظیم : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ بجٹ سفارشات سامنے آگئیں, چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں کمیٹی نے بجٹ تجاویز تیار کیں.
تفصیلات کےمطابق ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے سفارش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کی بجائے 50 فیصد اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی۔
سفارش کی گئی کہ تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے ، سولز پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے کی جائے۔
حکومت نے سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے؛ وزیر خزانہ
850 سی سی گاڑی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کیاجائے، 12 لاکھ روپے سالانہ انکم پر ٹیکس چھوٹ دی جائے، مٰزور ملازمین کا ٹرانسپورٹ الاونس 6 ہزا روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپیہ کیا جائے۔
سفارش کی گئی کہ 50 لاکھ روپے زرعی آمدن پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو کیاجائے ، 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر ڈیبٹ سروس سرچارج عائد نہ کیا جائے، اسٹیشنری آئیٹمز کو زیرو ریٹیڈ کرنے کی سفارش کی گئی۔
مون سون سے قبل جاری منصوبے جلد مکمل ، نئی کھدائی نہ کرنے کا حکم
ہومیو پیتھک ڈرگز پر 18 فیصد کی بجائے 1 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز سفارش، گرینڈ چکن پر تین فیصد ایڈیشنل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز سفارش اور ای ایف ایس اسکیم کے تحت ڈائیز اور کیمیکلز پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز سفارش بھی کی گئی۔
اس کے علاوہ بیوریجز اور جوسز پر 15 فیصد ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے کی سفارش کی جائے ، آن لائن خریداری پر 2 فیصد انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، پراپرٹی کی خریدو فروخت ٹیکسز یکساں ہیں ، سفارش کی گئی کہ قومی اداروں کی نجکاری فوری طور پر روکی جائے۔
ای چالاننگ: گاڑیوں کی بروقت چیکنگ کیلئے نئی ایپ متعارف کروا دی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سفارش کی گئی سیلز ٹیکس کیا جائے کی سفارش کرنے کی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
پشاور:خیبرپختوںخوا بھر کے بلدیاتی اور سرکاری اداروں کے ملازمین نے صوبائی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا۔
خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور مظاہرین نے بینرز اتھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا خیبر پختونخوا کی حکومت نے بجٹ بنانے کے لیے کراچی سے غیر منتخب شخص کو مشیر خزانہ بنایا ہے، صوبائی بجٹ الفاظ کے گورکھ دھند کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آر اے الاؤنس کو مذاق بنا دیا گیا ہے، پنشن اصلاحات ملازمین کو کسی صورت قبول نہیں ہیں،کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنا اور وزرا، مشیروں اور اراکین اسمبلی، چیئرمین سینٹ اور اسپیکرز کے لیے %400 فیصد سے %700 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کرکے سیاسی اور معاشی تضاد کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تضادات کے نتائج حکمرانوں کے لیے اچھے نہیں ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور ملازمین کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کرے۔
مظاہرین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت خزانہ بھرا ہونے کے اعلانات کرتے ہوئے نہیں تھکتی، یہ کیسا بھرا ہوا خزانہ ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت نے ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملازمین کی نمائندہ تنظیم اگیگا کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس میں صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ملازمین شریک ہوں گے اور پھر پور کردار ادا کریں گے۔